وہ ایک نام جو آب حیات ہے لوگو

وہ ایک نام جو آب حیات ہے لوگو

مرے لہو میں مری آرزو میں زندہ ہے


دیارِ مشرق سے لے کر دیارِ مغرب تک

یہ مُشت خاک تری جستجو میں زندہ ہے


صفات وذات کے پردے اٹھا دئیے جس نے

مری شراب اُسی اک سبو میں زندہ ہے


صداقت دل صدیق ہے چراغ وجود

ادائے عشق بلالی لہو میں زندہ ہے


تمہاری یاد ہے جس کے لئے مثال حرا

وہ کس وقار سے اس ہاؤ ہو میں زندہ ہے

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

میری پہچان ہے سیرت ان کی

میں جو درِ رسول پہ ہو کر خِجَل گیا

وہ بے مثال بھیک شہِ بے مثال

توں صاحب سچیار میں تے کجھ وی نئیں

حاصل ہے مجھ کو نعت کا اعزاز یا نبیؐ

لِکھ رہا ہوں نعتِ سَرور سبز گُنبد دیکھ کر

دنیا والے دیکھتے رہ جائیں گے

آرزو کرے تو کرے آدمی مدینے کی

آ رہی ہے صدا اپنے سینے سے بس

یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا