وہ دن قریب ہے کہ مدینے کو جاؤں گا،
آنکھوں کو اپنی طورِ تجلّی بناؤں گا
جب ان کے آستانہِ اقدس پہ جاؤں گا
سیمائے سجدہ سے میں جبیں کو سجاؤں گا
فریاد رس وہی ہیں وہی دستگیر ہیں
میں داستانِ درد انہیں کو سناؤں گا
پاسِ ادب سے لب نہ اگر کھُل سکے مرے
احوال آنسوؤں کی زبانی سناؤں گا
مجرم ہوں رو سیاہ و خطا کار ہوں مگر
سرکارؐ بخشوائیں تو بخشا ہی جاؤں گا
جتنے بگاڑ ہیں وہ یہیں تک ہیں اور بس
آقاؐ سنوار دیں گے سنور کر ہی آؤں گا
سرکارؐ باخبر ہیں یہ ایمان ہے مگر
کہتا ہے اضطراب غمِ دل سناؤں گا
سرکارؐ آپ کے کرمِ بے سبب کی خیر
میں بھی سند حضورؐ سے بخشش کی پاؤں گا
سرکارؐ جب مدینے میں خالدؔ بُلائیں گے
میں دل کے سارے داغ اُنہیں کو دکھاؤں گا