یا محمد نُورِ مُجسم یا حبیبی یا مولائی
تصویرِ کمالِ محبت ، تنویرِ جمالِ خدائی
تیرا وصف بیاں ہو کس سے ، تیری کون کرے گا بڑائی
اس گردِ سفر میں گُم ہے جبریلِ امیں کی رسائی
تیری ایک نظر کے طالب ، تیرے ایک سخن پر قرباں
یہ سب تیرے دیوانے ، یہ سب تیرے سودائی
یہ رنگِ بہارِ گلشن ، یہ گُل اور گُل کا جوبن
تیرے نورِ قدم کا دھوون ، اُس دھوون کی رعنائی
مَا اَجْمَلَکَ تیری صورت، مَا اَحْسَنَکَ تیری سیرت
مَا اَکْمَلَکَ تیری عظمت ، تیری ذات میں گُم ہے خدائی
اے مظہرِ شانِ جمالی ، اے خواجہ و بندۂ عالی
مجھے حشر میں کام آجائے میرا ذوقِ سخن آرائی
تم سب سے پہلے مہاجر، گھر چھوڑا خدا کی خاطر
اس سنت پر جو چلے ہیں ، آقا وہ ہیں تیرے فدائی
تو رئیس ِروزِ شفاعت ، تو امیرِ لطف و عنایت
ہے ادیبؔ کو تجھ سے نسبت ، یہ غلام ہے تو آقائی
شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری
کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب