یاد نبی میں رونے والے سب سے اچھے لگتے ہیں

یاد نبی میں رونے والے سب سے اچھے لگتے ہیں

پیارے نبی کے چاہنے والے پیارے پیارے لگتے ہیں


عشق نبی کا دیپ نہیں ہے روشن جن کے سینے میں

وہ تن کے اجلے اجلے بھی میلے میلے لگتے ہیں


جن کو خوابوں میں وہ آکر اپنی دید کراتے ہیں

بھاگ انہی سونے والوں کے جاگے جاگے لگتے ہیں


رنگ دیئے ہیں روپ دیئے ہیں جو قدرت نے دنیا کو

حسن نبی کے آگے سارے پھیکے پھیکے لگتے ہیں


مر مٹتے ہیں جو دیوانے آل نبی کی عزت پر

سچ کہتا ہوں وہ دیوانے پیارے پیارے لگتے ہیں


جن کے گھر میں پھول کھلے ہیں میرے نبی کی یادوں کے

ان کی امیدوں کے گلشن مہکے مکے لگتے ہیں


ساقی کوثر کے چہرے کی دید سے جو سرشار ہوئے

ان سے پوچھ کے دیکھو وہ بھی پیاسے پیاسے لگتے ہیں


دید کی دے خیرات انہیں بھی پاس بلا لے ان کو بھی

تیری دید کو جن کے نیناں ترے ترسے لگتے ہیں


جن کے گھروں میں نہیں نیازی جلوے ان کی یادوں کے

کتنے ہی آباد ہوں وہ گھر سونے سونے لگتے ہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

ایسے کرم ہوئے ہیں رسالت مآب کے

ہم پر کرم فرماتے رہنا

حضور اپنے کرم کے حصار میں رکھنا

کون و مکاں میں یا نبی تجھ سا نہیں کوئی

نام تیرا لے لے کر زندگی گزاری ہے

یاد نبی میں رونے والے سب سے اچھے لگتے ہیں

ہم پہ ان کی ہیں رحمتیں کیا کیا

رحمتوں والے نبی کے گیت جب گاتا ہوں میں

رحمت حضور کی ہے کرم کردگار کے

گدا نواز در لطف کا گدا رکھنا

لبوں پر درود و سلام آ رہے ہیں