یک زباں آج ہوئے نطق و قلم بسم اللّٰہ

یک زباں آج ہوئے نطق و قلم بسم اللّٰہ

دل کی تختی پہ کروں نعت رقم بسم اللّٰہ


دشت در دشت کھلے باغ ارم بسم اللّٰہ

خیر فرما جو ہوئے پاک قدم بسم اللّٰہ


زائرِ طیبہ سنا کوئی بلاوے کی خبر

جان و دل ،گوش و نظر سب ہیں بہم بسم اللّٰہ


خیمۂ جاں میں جلا رکھے ہیں حسرت کے چراغ

لطف فرمائیں مرے شاہِ امم بسم اللّٰہ


بابِ جبریل پہ خدّامِ ادب یوں بولے

دل بکف آؤ یہ ہے بابِ نِعَم بسم اللّٰہ


گنبدِ سبز کے سائے میں اگر موت آئے

لب پہ ہو صلِّ علیٰ لطف و کرم بسم اللّٰہ


آشنا نعت کے سب آئیں فقیرانہ چلیں

خدمتِ نعت ہے مقبول کرم بسم اللّٰہ


اوّلیں نعت تھی فرمانِ علی ناعتُہٗ

افقِ نعت پہ وہ پہلا عَلَم بسم اللّٰہ


میں کہ حرفوں کا بھکاری ترا بردہ، آقا

نعت لکھنی ہے عطا کیجے قلم بسم اللّٰہ


تُو نے حسّان و بو صیری کو ردائیں بخشیں

اُن کے صدقے ہو ظفر پر بھی کرم بسم اللّٰہ

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

دیگر کلام

کرم کی اک نظر ہم پر خدارایا رسول اللہﷺ

جدوں بھانبڑ جُدائیاں دے میرے دل وچہ بلے رہندے

جد طیبہ دے نُوری جلوے وچ خیال کھلو جاندے نے

خامۂ اشفاق ہے مبہوت فن سجدے میں ہے

نعمتِ بے بدل مدینہ ہے

حضوری کا بنے کوئی بہانہ یا رسول اللہ

خلق دیتی ہے دہائی مصؐطفےٰ یا مصؐطفےٰ

زندگی جب تھی، یہ جینے کا قرینہ ہوتا

دوجہانوں کی ترےؐ واسطے پیدائش ہے

احمد بے میم حضور نیں