یہ کس کا تذکرہ عرشِ عُلا تک
یہ چرچا کس کا ہے تحت الثریٰ تک
نبی ہیں اور بھی معراج والے
محمد کی پہنچ قصر دنا تک
مکان آمنہ میں چاند اترا
منور ہوگئے ارض و سما تک
مرے آقا کی ایسی حکمرانی
کھڑے ہیں سر خمیدہ بادشاہ تک
یہ کس کی انگلیوں سے چشمے جاری
یہ کس کا ہاتھ پہنچا ہے شفا تک
نبی کی آل کی قربانیوں پر
ہے شاہد سرزمینِ کربلا تک
ادا وہ اک عبادت بن گئی ہے
جو ماں دوڑی تھی مروہ سے صفا تک
شہیدِ کربلا کی وہ کہانی
ابھی پہنچی نہیں ہے انتہا تک
جو خود کو کہتے ہیں اللہ والا
انھیں پہنچایا کس نے کبریا تک
وسیلے بن خدا تک جا پہنچنا
ارے پہنچو تو پہلے مصطفیٰ تک
ہیں میرے ایک مرشد شاپِ جیلاں
مرا اک سلسلہ خواجہ پیا تک
کھڑے ہیں راہ روکے اشک نظمی
لبوں سے لے کر حرفِ مدّعا تک