یہ زندگی کا الٰہی نظام ہو جائے
سحر ہو مکے میں طیبہ میں شام ہوجائے
ہوں دور دور سے میرا کام ہوجائے
ادب سے سر کو جھکا لوں سلام ہوجائے
اس التفات کے قابل غلام ہوجائے
جہاں قیام ہے ان کا قیام ہو جائے
نظر اٹھے تو نظر آئیں آپ کے جلوے
مرے سکون کا یہ اہتمام ہوجائے
شرف نصیب ہو ہر ایک شب حضوری کا
حضور خاص کرم مجھ پہ عام ہوجائے
جو التفات نہ ہو رحمت مجسمؐ کا ،
نہ جانے کیا خلشِ نا تمام ہو جائے
اگر بلا کے دکھا دیں جمال بھی اپنا
تمام ہجر کا قِصہ تمام ہو جائے
اگر وہ دامنِ رحمت اِنہیں میسر ہو
ان آنسوؤں کا مرتب نظام ہوجائے
بغیر عشقِ محمّدؐ یہ زندگی کیا ہے
خدا گواہ عبادت حرام ہو جائے
ملے جو مہرِ رسات کے حسن کا صدقہ
حقیر ذرہ بھی ماہِ تمام ہو جائے
حضورؐ آپ ہیں وہ نکتہِء عروجِ و کمال
نبوتوں کا جہاں اختتام ہوجائے
وہ سر جھکائے گا اتنا ہی ان کی چو کھٹ پر
بلند جس کا جہاں تک مقام ہوجائے
مری نظر میں وسیلوں کی قدرو قیمت ہے
کسی کا نام بھی ہو میرا کام ہوجائے
جو آنکھ بخشی تو دیدار کا شرف بخشیں
یہ التفات بھی خیر الا نامؐ ہو جائے
اگر خلوص ملے ذوقِ نعت گوئی کو
میری نجات کا باعث کلام ہو جائے
نہ دیکھ زادِ سفر کی کمی کو اے خالدؔ
کرم ہو ان کا تو سب انتظام ہو جائے
شاعر کا نام :- خالد محمود خالد
کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے