زمیں کی ظلمتوں کو نور سے اپنے مٹایا ہے

زمیں کی ظلمتوں کو نور سے اپنے مٹایا ہے

زمیں کا ظلم و جور اپنی محبت سے گھٹایا ہے


بہت خوش ہو گئے آقا جو دیکھا ولولہ سب کا

جو استقبال میں بچوں نے دف اس دن بجایا ہے


نبی اکرم نے یثرب کو مدینے میں بدل ڈالا

فضاوں میں مہک پرور جو سانسوں کو ملایا ہے


ہوئے قربان آقا پر جو دیکھا نور کا جلوہ

مدینے میں مرے آقا نے جب چہرہ دکھایا ہے


نبی نے برد باری سے مزاجوں کو بدل ڈالا

کدورت رکھنے والوں کو رہِ الفت دکھایا ہے


امانت کا ،دیانت کا شجر تھا زرد موسم میں

عمل سے اس کو برگ و بار آقا نے بنایا ہے


شکاری جو پرندوں کو جدا کر دیتے بچوں سے

انہیں ماں باپ سے اُن کے محمد نے ملایا ہے


ہمارے مصطفٰی کا معجزہ دیکھو !جہاں والو

خدا کے سامنے آتش پرستوں کو جھکایا ہے


نبی کیسے کوئی بھی جا سکا ہے سامنے رب کے

خدا نے مصطفٰی کو عرش پر جیسے بٹھایا ہے


بلائے گا بھلا کیسےکوئی محبوب کو اپنے

خدا نے آسماں پر جس طرح ان کو بلایا ہے


مدینے سے نبی ہم کو بلا لیں گے کبھی قائم

دعاؤں میں صداؤں میں بھی یاد ان کو کرایا ہے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

آپ سے مل گیا ہے وقارِ جدا

نبی کا اشارہ شجر کو رسائی

زبان و دل سے مدحت کا جہاں بھر سے بیاں ارفع

جست میں عرش تک فاصلہ ہو گیا

مدینہ ہے ارم کا ایک ٹکڑا یا رسول اللہ

لفظ ہیں نعت کے پہچان میں آ جاتے ہیں

نظر آتے نہیں حالات اور آثار ،یا اللہ

کبھی گُل رُو کے شانوں پر علی مولا عیاں دیکھے

زیست میں اپنی بہاراں کیجئے

احمدِ مجتبیٰ سے مطلب ہے