ذرا چھیڑ تو نغمۂ قادریت کہ ہر تار بولے گا تن تن تنا تن

ذرا چھیڑ تو نغمۂ قادریت کہ ہر تار بولے گا تن تن تنا تن

تری روح ہرگز رہے گی نہ رقصاں جو گردش میں رہتی ہے گن گن گنا گن


ابو جہل ہاتھوں میں کنکریاں لایا تو سرکار نے ان کو کلمہ پڑھایا

مگر پھر بھی ایماں وہ ناری نہ لایا پلٹ کے وہ بھاگا تھا دن دن دنا دن


چلے عرش کی سیر کو میرے آقا تو جنت سے برّاق خدمت میں آیا

ہواؤں سے گزرے فضاؤں سے گزرے چلے جارہے تھے وہ سن سن سنا سن


بس اتنی سی ہے التجا میرے آقا کہ کل روزِ محشر ہو جس وقت برپا

لبوں پر رہے ورد صلِّ علیٰ کا میں نعتیں پڑھے جاؤں من من منا من


یہ ہے نوری ٹکسال نوری میاں کی یہاں جنتی سکے ڈھلتے رہے ہیں

یہاں کھوٹے سکے کی جا ہی نہیں ہے ہر اک سکہ بجتا ہے کھن کھن کھنا کھن


غلام شہنشاہ بغداد میں ہوں مرا دوہرا رشتہ ہے خواجہ پیا سے

گلے میں مرے چشتی پٹّہ پڑا ہے میں ہوں قادری سنّی ٹن ٹن ٹنا ٹن


غلامِ شہنشاہِ برکات میں ہوں مرا دوہرا رشتہ ہے اچھے میاں سے

گلے میں مرے نوری پٹّہ پڑا ہے میں ہوں قادری سنّی ٹن ٹن ٹنا ٹن


زباں پر مری نام نوری کا آیا تو نورانیت نے گلے سے لگایا

کمر میں بندھی تھی جو زنجیرِ عصیاں گری ٹوٹ کر بولی جھن جھن جھنا جھن


تجھے نظمی شیطان کا خوف کیوں ہو تجھے پیر سید میاں سے ملے ہیں

کریں گے کرم کی نظر تیرے اوپر تو شیطان بھاگے گا زن زن زنا زن

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

ادا کی لے رہی ہے عرش کی پہلو نشیں ہوکر

مَلوں گا خاک خط و خالِ رُخ نِکھاروں گا

شاہانِ جہاں کس لیے شرمائے ہوئے ہیں

زمانے بھر کی بقا روضۂ رسولؐ سے ہے

مدعائے کن فکاں ہیں رحمت اللعالمیں

قدم قدم پہ خدا کی مدد پہنچتی ہے

اپنے بیمار نوں دامن دی ہوا دیندے نے

میرے دل وی کدی پا پھیرا مدینے دیا چن سوہنیا

بے مثل ہے کونین میں سرکار کا چہرا

کس طرح چاند نگر تک پہنچوں