ذوقِ دیدار اسے کیوں نہ ہمارا ڈھونڈے

ذوقِ دیدار اسے کیوں نہ ہمارا ڈھونڈے

جس کے جلووں کا ہر اک آنکھ سہارا ڈھونڈے


وہ گلستاں تو مدینہ ہے محبت کی قسم

جس کی رعنائیاں جنت کا نظارا ڈھونڈے


میرے محبوب ِ نظر کی جو زیارت کرلے

حُسنِ یوسف کو زلیخا نہ دو بارا ڈھونڈے


کیا عجب بندہ نوازی ہے کہ خود منگتے کو

ہو کے بیتاب کرم خود ہی تمہارا ڈھونڈے


چھوڑدو ان کو بھرو سے پہ سفینہ اپنا

گر یہ چا ہو کہ تمہیں خود ہی کنارا ڈھونڈے


ہے مسلماں جو مصیبت میں انہیں یاد کرے

ہے وہ کافر جو کوئی اور سہارا ڈھونڈے


چاند کو توڑ کے پھر جوڑ دیا ہے جس نے

دل شکستہ بھی نہ کیوں ایسا اشارا ڈھونڈے


اس کو محتاج جو کہتا ہے بڑا اندھا ہے

جو فقیر آپ کے قدموں کا اتارا ڈھونڈے


حشر میں ہوگی ضرور اسکی شفاعت خالدؔ

جو سہارے کیلئے حق کا دلارا ڈھونڈے