زندگی کا سفر ہے بڑا پُر خطر میں ہوں عصیاں میں ڈوبا ہوا سر بسر
اک نَظَر‘ اک نَظَر‘ اے ِمرے چارہ گر ! غم کا مارا ہوں میں لیجئے اب خبر
وہ جو محروم ہیں تیرے انوار سے روشنی کی طلب اُن کو اغیار سے
چھوڑ کر تیرا دامن ملے گی کہاں تیرے در سے ہے جب روشنی کا سفر
جس میں تیری محبت کا فقدان ہے ‘ دل وہ شاداں نہیں دشتِ ویران ہے
چھوڑ کر تیرا در ہو گئے در بدر بن گئے جاکے غیروں کے دریو زہ گر
اِتَّقُوا میرے مولا کا فرمان ہے اور خشیت تقاضائے ایمان ہے
جب سے خوفِ خُدا دل سے رخصت ہوا تب سے طاری ہوا ہم پہ دشمن کا ڈر
کیوں جلیل اپنی قسمت پہ نازاں نہ ہو آکے در پہ تِرے کیسے شاداں نہ ہو
ہے کھڑا اپنا دامن پسارے ہوئے اب خطائوں سے ِللّہ کریں در گزر
شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل
کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی