عیدِ میلادُ النبیؐﷺ

ادب! سرورِؐ مُرسَلاںؐ آرہے ہیں

رسالت کے رُوحِ رواں آرہے ہیں


بصد عظمت و عزّ و شاں آرہے ہیں

جِلو میں لئے قُدسیاں آرہے ہیں


شہنشاؐہِ کون و مکاں آرہے ہیں

یہی ذکر ہے آج ایک ایک گھر میں


ستاروں میں ، غنچوں میں، گُل میں، گُہَر میں

یہی دُھوم ہے ہر طرف بحر و بَر میں


مٹانے کو ہر شر لباسِ بشر میں

شہنشاہِؐ کون و مکاں آرہے ہیں


بُجھے کفر و الحاد کے سب شرارے

لرزتا ہے ابلیس دہشت کے مارے


سحر دم یہ کرتی ہیں کرنیں اشارے

خدا کے دُلارے، خدائی کے پیارے


شہنشاہِؐ کون و مکاں آرہے ہیں

بحُسنِ نبّوت، بشانِ رسالت


سراپا تجّلی مجسَّم عنات

سحابِ کرم ، سلسبیلِ شفاعت


بہ صدر رفعت و رحمت و رُشد و رافت

شہنشاہِؐ کون و مکاں آرہے ہیں


مناظر تجلّی کے ہیں کچھ عجب سے

فضا جگمگا کر یہ کہتی ہے سب سے


منوّر زمیں ہوگی ماہِ عرب سے

ملائک ہیں صف بستہ ہر سُو ادب سے


شہنشاہِؐ کون و مکاں آرہے ہیں

زہے خوش نصیبی، زہے کامگاری


چمکنے کو ہے آج قسمت ہماری

نظر منتظر، دل فدا، جان واری


وہ آئی، وہ آئی وہ آئی سواری

شہنشاہِؐ کون و مکاں آرہے ہیں


یہ صبحِ مسّرت ہے خوشیاں مناؤ

دُرود و سلام اپنے ہونٹوں پہ لاؤ


محمدؐ کے جلووں پہ قربان جاؤ

ادب سے نصیرؔ اپنی اپنی آنکھیں جُھکاؤ


شہنشاہِ ؐ کون و مکاں آرہے ہیں۔

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

مِرا تو سب کچھ مِرا نبی ہے

صَلِّ عَلٰی نَبِیِّنا

یوں ترا اسم گرامی میرے لب پر آگیا

زہے شرف، مہربان ہیں کس قدر مِرے حال پر محمد ﷺ

یک بیک چین مِلا اور طبیعت ٹھہری

عشق تو ہے تیرا لیکن بہتیرا چاہوں

در نبی کی طرف چلا ہوں

درِ نبی پر پہنچ گیا ہوں

دل تیرہ لیے جب سوئے محمد ﷺ نکلا

وَرَفَعنَا لَکَ ذِکرَک