ہر سمت برستی ہوئی رحمت کی جھڑی ہے
یہ سرورِ کونین کے آنے کی گھڑی ہے
وہ ابرِ کرم دشت کو گلزار بنائے
وہ سایۂِ رحمت ہے اگر دھوپ کڑی ہے
محبوب کے دربار سے جو مانگو ملے گا
اللہ کی رضا آپ کی چوکھٹ پہ کھڑی ہے
سرکار نے حسانؓ کو منبر پر بٹھایا
آقا کے ثنا خوان کی توقیر بڑی ہے
جب چاہوں ظہوریؔ کروں روضے کا نظارا
تصویر مدینے کی مرے دل میں جڑی ہے
شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری
کتاب کا نام :- نوائے ظہوری