لب عیسی پہ بشارت کی جو مشعل تھا کبھی
عہد حاضر کے اندھیروں میں دکھائی دے گا
جس کے ہونٹوں سے ملے لفظ و معانی کو گہر
وہ میرے حرف کو اک تازہ نوائی دے گا
جب سوا نیزے پہ سورج کی آنی چمکے گی
سایہ دامنِ احمد ہی دکھائی دے گا
ہر صدا حشر کے میدان میں پتھر ہو گی
نعمہ مُرسل آخر ہی سنائی دے گا
میرا دل اسم محمد سے سکون کا مرکز
ذہین بے مایہ بھی اب اس کی دہائی دے گا
شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی
کتاب کا نام :- نسبت