اُس نام سے وابستہ ہوں، نسبت پہ نظر ہے
عاصی ہوں مگر اُن کی شفاعت پہ نظر ہے
طیبہ سے بہت دور ہوں اور ذوق حضوری
اس صاحب معراج کی رحمت پہ نظر ہے
قرآن کے اوراق میں پڑھتا ہوں انہیں کو
اُس مصحف ناطق کی تلاوت پہ نظر ہے
قاتل کے لئے لب پہ مرے حرفِ دعا ہے
اس صاحب لولاک کی سیرت پہ نظر ہے
اقدار کا احساس اُسی نام کا صدقہ
ہاں احمد مختار کی عظمت پہ نظر ہے
اس ساعت موجود میں پستی کو نہ دیکھو
اُس احمد و محمود کی اُمت پہ نظر ہے
بلقیس بھی، کشفی بھی پریشان ہیں دونوں
اب رب محمد کی عنایت پہ نظر ہے
شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی
کتاب کا نام :- نسبت