آج مولیٰ ؔبخش فضلِ رب سے ہے دولھا بنا

آج مولیٰ ؔبخش فضلِ رب سے ہے دولھا بنا

خوشنما پھولوں کا اس کے سر پہ ہے سہرا سجا


اس کی شادی خانہ آبادی ہو ربِّ مصطَفٰے

از طفیلِ غوث و خواجہ ازپئے احمدرضا


ان کی زَوجہ یاخدا کرتی رہے پردہ سدا

از طفیلِ حضرتِ عثماں غنی باحیا


تُو سدا رکھنا سلامت ان کا جوڑا کردگار

ان کو جھگڑوں سے بچانا از طفیلِ چار یار


ان کو خو شیاں دو جہا ں میں تُو عطا کر کبریا

کچھ نہ چھائے ان پہ غم کی رنج کی کالی گھٹا


تو نحوست سے انہیں فیشن کی اے مولیٰ بچا

سنتوں پر یہ عمل کرتے رہیں یارب سَدا


نیک اولاد ان کو مولیٰ عافیت سے ہو عطا

واسِطہ یارب مدینے کی مبارک خاک کا


یاالٰہی جب تلک دونوں یہاں جِیتے رہیں

سنّتوں کی خوب خدمت یہ سدا کرتے رہیں


اس طرح مہکا کرے یہ گھر کا گھر پیارے خدا

پھول مہکا کرتے ہیں جیسے مدینے کے سدا


یاالٰہی! دے سعادت ان کو حج کی باربار

باربار ان کو دِکھا میٹھے محمد کا دِیار


ہو بقیعِ پاک میں دونوں کو مدفن بھی عطا

سبز گنبد کا تجھے دیتا ہوں مولیٰ واسِطہ


یہ میاں بیوی رہیں جنّت میں یکجا اے خدا

یاالٰہی تجھ سے ہے عطارِؔ عاجِز کی دعا

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

نوریو آؤ ذرا قاسمی جلسہ دیکھو

حَمْدًا لَکَ یَا مُفَضِّلِ عَبْدُالْقَادِر یَا ذَاالْاَفْضَال

خرد کا اصل یہی ہے کہ ہے رجیم و لعین

خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اُترے

دنیا سے دین ، دین سے دنیا سنوار دے

اے مرے بھائیوسب سنو دھر کے کاں

فضل سے مولیٰ کے خُرّم حافظِ قرآں بنا

عشق اللہ تعالیٰ بھی ہے

چاک دامن کے سلے دیکھے تھے

امرت امرت گیت لئے جب برکھا موتی رولے