دورنِ آگہی

دورنِ آگہی

یہ ایک کانٹا سا کھٹکتا ہے ۔۔۔۔۔


خدا ئے لم یزل نے ‘

وہ جو باقی تھا ‘ جو باقی تھا


روزِ اوّل سے

بھلا اولادِ آدم کی فنا کا


یہ تماشا

بے تحاشہ


کیوں لگایا ہے

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

مژدہ اے دل کہ ترے درد کا درماں آیا

زمانہ حج کا ہے جلوہ دیا ہے شاہد گل کو

عزیزوں کی طرف سے جب مِرا دل ٹوٹ جاتا ہے

جو محمد ہیں مذمم ان کو کیا کر پائے گا

ہر فرد پوچھتا ہے قیصر جہاں کہاں ہیں ؟

مل گئی کیسی سعادت مل گئی

کاش! پھر مجھے حج کا، اِذن مل گیا ہوتا

مجھے چنا گیا لاکھوں میں آزمائش کو

مَدنی چَینل سنّتوں کی لائے گا گھر گھر بہار

عشق اللہ تعالیٰ بھی ہے