حُکمِ ربُ العُلیٰ نماز پڑھو

حُکمِ ربُ العُلیٰ نماز پڑھو

قولِ شاہِ ھُدیٰ نماز پڑھو


مومنوں امر ہے اقِیمُوا کا

مرتے دم تک سدا نماز پڑھو


دل سے تم فجر اور نمازِ ظہر

عصر مغرب عشاء نماز پڑھو


بابِ فردوس کی یہ کُنجی ہے

چاہو گر داخلہ نماز پڑھو


عبدیت کا یہ تقاضہ ہے

صِدقِ دل سے سدا نماز پڑھو


واہ فردوس میں یہ مُژدہ ہے

رب کے دیدار کا نماز پڑھو


دُور بیماریاں سبھی ہوں گی

پاؤگے تم شِفا نماز پڑھو


برکتیں رِزق میں اگر چاہو

تم کو نُسخہ دِیا نماز پڑھو


قہرِ ربُ العُلیٰ سے محشر میں

لے گی تم کو بچا نماز پڑھو


یہ تو بھاری مُنافقوں پر ہے

از سحر تا عشاء نماز پڑھو


جو بھی دل سے نماز پڑھتا ہے

ہوگا اُس کا بھلا نماز پڑھو


ہوگا پہلے سُوال محشر میں

بس اِسی بات کا نماز پڑھو


نزع و گور میں قیامت میں

امن ہو دائما نماز پڑھو


شوق سے کاش سب کو دے مرزا

درس یہ جابجا نماز پڑھو

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اُترے

اللہ ! مجھے عالِمۂ دین بنادے

مارکس کے فلسفہء جہد شکم سے ہم کو

آؤ ہم بھی اپنے گرد لکیریں کھینچیں

زمین آدھی تاریک ہے

سجنوں آیا اے ماہِ رمضان

کیوں ہیں شاد دیوانے! آج غسل کعبہ ہے

خزاں کی شام کو صبح ِ بہار تو نے کیا

ہمارے یہ روز و شب عجب ہیں

خلد کےنشے میں غلطان نظر آتے ہیں