مبارک فضل بھائی کو عجب ہی نورچھایاہے

مبارک فضل بھائی کو عجب ہی نورچھایاہے

شبِ اَسرا کے دولہا نے انہیں دولہا بنایا ہے


جگایا تم نے سنت کو مٹایا تم نے بدعت کو

لہٰذا سو شہیدوں کا ثواب و اَجر پایا ہے


کیا ناراض سب کو اور راضی کرلیا رب کو

غرض کہ اس تجارت میں نفع کافی کمایا ہے


رسول اللہ تم سے خوش ہیں اور اللہ بھی راضی

عمل سے تم نے اُمت کو سبق اَچھا پڑھایا ہے


یہ شادی خانہ آبادی مبارک ہو مبارک ہو

کہ اس شادی میں حضرت فاطمہ زَہرا کا سایہ ہے


وہ آگے نعت خوانی اور دُرودِ پاک کی کثرت

خدا و مصطفیٰ کے ذِکر سے شیطاں بھگایا ہے


یہ آوازیں یقینا سبز گنبد میں بھی پہنچی ہیں

اَحادیثِ نبی نے ہم کو یہ مژدہ سنایا ہے


جہیزِ مختصر سے فاطمہ کی یاد تازہ کی

ولیمہ کی ضیافت میں عجب ہی لطف آیا ہے


دُعا سالکؔ کی یہ ہے فضل پر فضلِ الٰہی ہو

رہے یہ درس قائم جس سے سب نے فیض پایا ہے

شاعر کا نام :- مفتی احمد یار نعیمی

کتاب کا نام :- دیوانِ سالک

دیگر کلام

یَا اِبْنَ ہٰذَا الْمُرْتَجٰی یَا عَبْدَ رَزَّاقِ الْوَریٰ

بنا ہے سبطین آج دولہا سجائے سہرا نجابتوں کا

یہی دن تھا کہ جب آدم نے اِذنِ عفو پایا تھا

عِشق مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن

خدا کے فضل سے برکاتیت ہے شانِ مارہرہ

چاہت میں ان کی، ایسا سراپا مرا رہے

خوفِ گنہ میں مجرم ہے آب آب کیسا

اہلِ چمن اٹھو کہ پھر آئی بہار آج

اَنبیا کو بھی اَجل آنی ہے

اے خدا ‘ دِل تو آئنہ سا تھا