نبی کا نام جب میرے لبوں پر رقص کرتا ہے

نبی کا نام جب میرے لبوں پر رقص کرتا ہے

لہو بھی میری شریانوں کے اندر رقص کرتا ہے


مری بے چَین آنکھوں میں وہ جب تشریف لاتے ہیں

تصوّر اُن کے دامن سے لپٹ کر رقص کرتا ہے


وہ صحراؤں میں بھی پانی پلا دیتے ہیں پیاسوں کو

کہ اُن کی اُنگلیوں میں بھی سمندر رقص کرتا ہے


پڑے ہیں نقشِ پائے مصطفیٰ کے ہار گردن میں

جبھی تو رُوح لہراتی ہے پَیکر رقص کرتا ہے


خیال آتا ہے جب بھی گرمیِ روزِ قیامت کا

غمِ عصیاں سرِ دریائے کوثر رقص کرتا ہے


زمیں و آسماں بھی اپنے قابو میں نہیں رہتے

تڑپ کر جب مُحمّدؐ کا قلندر رقص کرتا ہے


لگی ہے بھیڑ اُس کے گرِد یہ کیسی فرشتوں کی

یہ کِس کا نام لے لے کر مظفّر رقص کرتا ہے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- امی لقبی

دیگر کلام

اہلِ عرب کو صاحبِ مقدور کیا ہے

مرے قلم کی زباں کو اعلیٰ صداقتوں کا شعور دینا

محراب کی بغل میں تنا تھا کھجور کا

جاں آبروئے دیں پہ ٖفدا ہو تو بات ہے

گلاب چاند شہنشہ اِمام کیا کیا ہے

ذرّہ ذرّہ مسکرا کر آسماں بنتا گیا

قسم یاد فرمائی قرآں نے جن کی وہی تو مری زیست کے مدعا ہیں

روضۂ سرکار سے نزدیک تر ہونے کو ہے

جس نے بھی ہوا خیر سے کھائی تِرے در کی

انوار دا مینہ وسدا پیا چار چوفیرے تے