کونین کی ہر شے میں وہی جلوہ نما ہے

کونین کی ہر شے میں وہی جلوہ نما ہے

جتنی بھی ہو توصیفِ خدا، حق ہے ، بجا ہے


یہ ابر ، یہ کُہسار ، یہ صحرا ، یہ گلستاں

جو کچھ بھی ہے سب اُس کا کرم اس کی عطا ہے


ہر گل کے تبسم میں عیاں حُسن ہے اُس کا

بُلبل کے ترنم میں نہاں اس کی صدا ہے


ہر منزلِ دُشوار کو کرتا ہے وہ آساں

وہ قادر مطلق ہے وہی عقدہ کُشا ہے


وہ حسبِ طلب سب کو عطا کرتا ہے روزی

مومن ہے کہ کافر ہے ، بُرا ہے کہ بھلا ہے


تحصیل زر و مال نہ شہرت نہ مراتب

اقباؔل کا مقصود فقط اُس کی رضا ہے

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

زمیں کے لوگ ہوں یا اہلِ عالمِ بالا

مُصوّرِ شامِ و سحر

صد شکر کہ یوں وردِ زباں حمدِ خدا ہے

حق صدا لاَ اِلہَ اِلّا ھُو

ناموں میں فقط نامِ خدا سب سے بڑا ہے

کونین کی ہر شے میں وہی جلوہ نما ہے

اے ربِّ سمٰوات تیری ذات درا ہے

الف سے اللہ

یا الہٰی تُو کارسازو کریم !

تُو ایک قلزمِ رحمت وسیع و بے پایاں

الہٰی واسطہ رحمت کا تُجھ کو