اے جمیلِؔ قادری ہوشیار ہو ہوشیار ہو

اے جمیلِؔ قادری ہوشیار ہو ہوشیار ہو

ذاتِ باقی کے سوا باقی نہیں ہے کوئی شے


پیر کی شب ، بست ویک ماہِ صفر بارہ بجے

کرگئے عاشق حسین اس منزلِ دنیا کو طے


سالِ رحلت کی مجھے تھی فکر ہاتف نے کہا

گلشنِ فردوس عاشق کی دلہن تاریخ ہے

شاعر کا نام :- جمیل الرحمن قادری

کتاب کا نام :- قبائلۂ بخشش

دیگر کلام

جاں بلب ہوں آ مری جاں اَلْغِیَاث

محشر میں مغفرت کی خبر غوثِ پاکؒ ہیں

کون لا سکتا ہے دنیا میں مثالِ اہلِ بیت

اشقیا کے نرغے میں یوں حسین تھا تنہا

لالئیاں اپنے میراں دے نال یاریاں

پرتوِ احمدِ مختار حسین ابنِ علی

رب کے محبوب کے دلبر ہیں حسنؓ

نکھرے ہوئے کردار کا قرآن ہے سجادؑ

ترے در پہ آؤں امامِ غزالی

آئنہ خانے اُسے عکسِ جلی کہتے ہیں