ہُوا سارے جہاں میں بول بالا غوثِ اعظمؒ کا

ہُوا سارے جہاں میں بول بالا غوثِ اعظمؒ کا

حقیقت تو یہ ہے رُتبہ ہے اعلیٰ غوثِ اعظم ؒ کا


شریعت کے گُلستاں میں طریقت کے دبستاں میں

جدھر دیکھو اُجالا ہی اُجالا غوثِ اعظم ؒ کا


رُموزِ معرفت سب منکشَف ہوجائیں گے اُس پر

پڑھے گا جو تصوّف پر مقالا غوثِ اعظمؒ کا


اُسے ہر شَے پہ غلبہ کیوں نہ ہو ساری خدائی میں

سکندر ہے وظیفہ پڑھنے والا غوثِ اعظمؒ کا


صداقت میں سخاوت میں ریاضت میں عبادت میں

قیامت تک رہے گا بول بالا غوثِ اعظمؒ کا


مِلائے خاک میں ابلیس کے مذموم منصوبے

محافظ بن گیا باری تعالی غوثِ اعظمؒ کا


جواب اپنا نہیں رکھتی فقیری بھی امیری بھی

زمانے بھر سے ہے عالَم نرالا غوثِ اعظمؒ کا


سلامی رات دن دیتی ہیں کرنیں چاند سُورج کی

ہر اک بغداد کا ذرّہ ہے پالا ، غوثِ اعظمؒ کا


طریقِ چشت ہو ، یا سُہروردی ، نقشبندی ہو

نظر آیا ہمیں ہر سُو اُجالا، غوثِ اعظمؒ کا


ہُوئی تسلیم اہلِ دل کو ہر سُو برتری اُن کی

ہُوا ہر گام پر رُتبہ دوبالا غوثِ اعظمؒ کا


اُنہوں نے جو کہا تائیدِ حق سے ہوگیا پُورا

مشیّت نے کبھی کہنا نہ ٹالا غوثِ اعظمؒ کا


اثر ہوگا دُعا میں مدّعا تیرا بر آئے گا

مبارَک نام ہونٹوں پر ذرا لا غوثِ اعظمؒ کا


نبی ؐ کا نُور ، فیضِ فاطمہ کا کیوں نہ ہو وارث

علیِّ مُرتضیٰ ہے جدِّ اعلےٰ، غوثِ اعظمؒ کا


نصیؔر ایمان ہے اپنا، کہ محشر میں دمِ پُرسش

ہمارے کام آئے گا حوالا ، غوثِ اعظمؒ کا

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- فیضِ نسبت

دیگر کلام

شکرِ خدا کلامِ اُستاد َچھپ گیا وہ

خوشا دِلے کے شود مُبتلائے مہر علی

خواجہِ خواجگاں رہبرِ رہبراں

ہُوا سارے جہاں میں بول بالا غوثِ اعظمؒ کا

خُون رسول دا اے

وجہء تسکین جاں جنابِ علی

تُم ہو اولادِ حضرت مرتضٰے یا غوثِ اعظمؒ

سرِ سناں سج کے جانے والے

سارے ولی بھلی وبھلی میراں جیہا کوئی نہیں

محشر میں مغفرت کی خبر غوثِ پاکؒ ہیں