حسین کے نامِ پاک پر آج نوری میلہ جو سج گیا ہے
یہ نور احمد کا ہے تصدق ہر ایک نوری بنا ہوا ہے
ہے نور ہی نور خاندانِ رسولِ اعظم کا بچّہ بچّہ
طہارتِ اہلِ بیت کی تو قرآن تصدیق کر رہا ہے
تحفظِ دیں کا پاس ان کو شہید ہونے کی آس ان کو
حسین والے یہ جانتے ہیں خدا کا وعدہ بہت بڑا ہے
نبی کا یہ لاڈلا نواسا کھڑا ہے میداں میں بھوکا پیاسا
وہ جس کا کوثر پہ ہے اجارہ اسی کا سوکھا ہوا گلا ہے
بھتیجے بیٹے ہیں گرتے جاتے جگر کے ٹکڑے ہیں کٹتے جاتے
حسین آگے ہیں بڑھتے جاتے رواں جناں کو یہ قافلہ ہے
یزیدیوں کے پرے ہٹائے فرات پر وہ امام آئے
مگر یہ پانی پئیں تو کیسے خیال زینب کا آگیا ہے
ہماری ساری نمازیں قرباں اس ایک سجدے کی عظمتوں پر
وہ سجدہ جو فاطمہ کے بیٹے نے کربلا میں ادا کیا ہے
خدا کے رستے میں گھر لٹانا ہمیشہ حق کا ہی ساتھ دینا
یہ وہ سبق ہے حسین نے جو گلا کٹا کے ہمیں دیا ہے
حسین کا نام اور ماتم نہیں یہ اہلِ سنن کا شیوہ
شہید مرتے نہیں ہیں نظمی قرآن اعلان کر رہا ہے
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا