ابنِ حیدر کی طرح پاسِ وفا کس نے کیا ؟
زیرِ خنجر آخری سجدہ ادا کس نے کیا ؟
حق جو تعلیمِ نبی ؐ کا تھا ، ادا کس نے کیا؟
آدمی کو آدمیّت آشنا کس نے کیا ؟
رازِ سر بستہ تھے ایثار و رِضا و صبر و شکر
حل یہ عُقدہ آلِ زہرا کے سِوا کس نے کیا ؟
خون سے کس کے ہوئی تاریخِ عالَم تابناک
سرزمینِ نینوا کو ، کربلا کس نے کیا ؟
کربلا میں جو ہُوا وہ اے یزیدِ بد سِیَر
بے خطا تُو ہے ، تو پھر جو کچھ کیا ، کس نے کیا ؟
کوئی تھا جس نے کیا سِبطِ پیمبرؐ کا لحاظ ؟
احترامِ نسبتِ خیرؐ الورٰی کس نے کیا؟
مضطرب کیوں ہوں عزادارانِ اولادِ رسولؐ!
حشر میں کھُل جائے گے یہ بات ، کیا کس نے کیا ؟
شِمرِ ذی الجوشن ، یزیدِ بد گُہَر ، ابنِ زیاد
جورِ بے جا اِن لعینوں کے سِوا کس نے کیا ؟
گونگے بہرے بن گئے اتمامِ حُجّت پر عَدُو
آپ جو چاہا کیا ، اُس کا کہا ، کس نے کیا ؟
حشر یہ برپا ہُوا کس کے اشاروں پر یزید!
آلِ زہرا پر ستم اے بے حیا ! کس نے کیا ؟
یہ حقیقت منکشف ہے ساری دُنیا پر نصیؔر ؔ!
کربلا میں جو ہُوا ، کس نے کہا ، کس نے کیا ؟
شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر
کتاب کا نام :- فیضِ نسبت