اک دشتِ بے کسی میں جو سوئیں مرے امامؑ

اک دشتِ بے کسی میں جو سوئیں مرے امامؑ

پھر ناناؐ کے مزار پرروئیں مرے امام ؑ


اک روسیاہ کے اذن سے حالت ہوئی ہے یہ

کیوں دیں لبِ فرات ڈبوئیں مرے امامؑ


حاضر ہیں بارگاہِ رسالت میں یا نبیؐ

رو رو کے اپنی ریش بھگوئیں مرے امام ؑ


دامن میں لے کے آئے ہیں رنج والم ہزار

غم کی لڑی میں غم ہی پروئیں مرے امامؑ


چیخ و پکار اہل مدینہ کی ہے بلند

زخموں کو اپنے اشکوں سے دھوئیں مرے امام ؑ

شاعر کا نام :- عبد المجید چٹھہ

کتاب کا نام :- عکسِ بو تراب

دیگر کلام

ؓجاں نثاروں کو تیرے مثل بلال حبشی

سفرِ جاں بڑی ثابت قدمی سے کاٹا

جس نور سے روشن ہوئے یہ سب زمین و آسماں

ہوا ہے شیفتہ سارا زمانا غوث الاعظم کا

ہے میرے شیخِ کامل کا زمانے میں ہُنر زندہ

مَظْہَرِعظمتِ غفّار ہیں غوثِ اعظم

خواجہء خواجگاں کی نظر ہوگئی

میرے کملی والے آقا جئی کسے ہور دی امت نہیں ہونی

داتاؒ کے غلاموں کو ا ب عید منانے دو

بنتِ خیرالوریٰ سیدہ فاطمہؓ