کر بل کہ آگ کا میں دہانہ کہوں اسے

کر بل کہ آگ کا میں دہانہ کہوں اسے

نفرت کا یا بدر کی بہانہ کہوں اسے


رخصت کیا حسینؑ نے اک اک جوان کو

میں دین مصطفیؐ کو بچانا کہوں اسے


گھیرا تھا جس زمین پہ لعل ؑ ِرسولؐ کو

زندان سے بھی برا میں ٹھکا نہ کہوں اسے


حیرت نہیں حضورؐ نے بھی مانگی تھی پناہ

اکسٹھ تھا ہجری سال زمانہ کہوں اسے


شطِ فرات تھی جو مثلِ ہلال تھی

پر ارضِ نینوا کا ورانہ کہوں اسے

شاعر کا نام :- عبد المجید چٹھہ

کتاب کا نام :- عکسِ بو تراب

دیگر کلام

بس اب تو رہتے ہیں آنکھوں میں اَشک آئے ہوئے

اے جمیلِؔ قادری ہوشیار ہو ہوشیار ہو

بہاروں پر ہیں آج آرائشیں گلزارِ جنت کی

مرے دل کو لگی ہے تمھاری لگن یا خواجہ معین الدین چشتی

ہم تو دیوانے ہیں غوثِ پاک کے

نصیب تھا علی اصغر کا یار بچپن میں

سن لو حدیثِ ختمِ رسل پیکرِ حشم

عارف بود کسے کہ دلش نسبتِ وِلا

اے حبِ وطن ساتھ نہ یوں سوئے نجف جا

غوثِ اَعظم دستگیرِ بے کساں