خلق پہ لطفِ خدا حضرتِ عثمان ہیں

خلق پہ لطفِ خدا حضرتِ عثمان ہیں

جملہ مرض کی دَوا درد کے درمان ہیں


دستِ شہِ دوسرا جو کہ یَدُ ا للّٰہ تھا

ہاتھ بنا آپ کا آپ وہ ذِی شان ہیں


نورِ دِل و عین ہیں صاحبِ نورَین ہیں

سب کے دل کے چین ہیں مومنوں کی جان ہیں


گلشنِ دِین کی بہار مومنوں کے تاجدار

عزتِ ہر ذِی وَقار زینتِ ایمان ہیں


آپ ممدوحِ جہاں خلقِ خدا مَدح خواں

کیا ہے اَگر بدگماں چند بے ایمان ہیں


حق نے وہ رتبہ دیا تم غنی ہم سب گدا

کیا کہوں میں تم ہو کیا عقل ودل حیران ہیں


جو ہیں اِمامِ اَنام جس کے ہیں ہم سب غلام

مرجعِ ہر خاص و عام حضرتِ عثمان ہیں


بابِ سخا کھل گیا دیکھا جو یہ ماجرا

غازیانِ مصطفیٰ بے سروسامان ہیں


تم غنی سالکؔ گدا اِک نظر بہرِ خدا

آپ جہاں کے لیے رحمتِ رحمٰن ہیں

شاعر کا نام :- مفتی احمد یار نعیمی

کتاب کا نام :- دیوانِ سالک

دیگر کلام

کاش مجھ پر ہی مجھے یار کا دھوکا ہو جائے

دونوں جہاں میں آپ کا ھے وقار آمنہ

کون لا سکتا ہے دنیا میں مثالِ اہلِ بیت

میں سو جاتا ہوں کر کے گفتگو صدیقِ اکبر کی

سب سے اعلیٰ نسب حسین کا ہے

عشق کی انتہا سیدہ فاطمہ بنت خیر الوریٰ

نظر بھی مست مست ہے فضا بھی رنگ رنگ ہے

در پر جو تیرے آ گیا بغداد والے مرشد

خون آلود تن حسین کا ہے

دیارِ خلد میں جاہ و حشم حسین کا ہے