نصیب سوئے ہوئے جگاؤ کہ یہ ہے صابر پیا کی محفل
مراد جو دل میں ہے وہ پاؤ ، کہ یہ ہے صابر پیا کی محفل
کرم ہے ان پر بہت خدا کا ، ملا ہے قرب ان کو مصطفیٰ کا
انھیں سے تم اپنی لو لگاؤ ، کہ یہ ہے صابر پیا کی محفل
بنامِ مخدوم پاک صابر، غلام جتنے ہوئے ہو حاضر
ہو آستاں بوس ، سر جھکاؤ کہ یہ ہے صابر پیا کی محفل
مٹاؤ داغِ گناہ دل کے بہا کے آنسو ندامتوں کے
ستارے پھر بن کے جگمگاؤ ، کہ یہ ہے صابر پیا کی محفل
جو زخم ہیں لادواء تو صابر کی خاکِ پا مرہم شفاء ہے
تم اپنے زخموں پہ یہ لگاؤ کہ یہ ہے صابر پیا کی محفل
جو خالی کاسہ لیے میں لوٹا تو کیا کہے گا تمھیں زمانہ
بُرا بھلا جو بھی ہوں نبھاؤ ، کہ یہ ہے صابر پیا کی محفل
کرم سے ان کی ہری بھری ہے یہ شاخِ ممتاز صابری ہے
وسیلہ اپنا انھیں بناؤ کہ یہ ہے صابر پیا کی محفل
ادیبؔ پھیلاؤ اپنا دامن کہ ہے یہ صابر پیا کا گلشن
وسیلہ گنج شکر بناؤ کہ یہ ہے صابر پیا کی محفل
شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری
کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب