سلطانِ اولیا کو ہمارا سلام ہو

سلطانِ اولیا کو ہمارا سلام ہو

جِیلاں کے پیشوا کو ہمارا سلام ہو


پیارے حَسن حُسین کے، حیدر کے لاڈلے

محبوبِ مصطَفٰے کو ہمارا سلام ہو


وہ غوث جس کے خوف سے جِنّات کانپ اُٹھیں

اُس دافعِ بلا کو ہمارا سلام ہو


چھوڑا ہے ماں کا دودھ بھی ماہِ صِیام میں

سرتاجِ اتقیا کو ہمارا سلام ہو


سب اَولیاکی گردنیں زیرِ قدم ہیں خم

سردارِ اصفیا کو ہمارا سلام ہو


دل کی جو بات جان لے روشن ضمیر ہے

اُس مردِ باصفا کو ہمارا سلام ہو


بھٹکے ہوؤں کو راستہ سیدھا دکھا دیا

عالَم کے رہنما کو ہمارا سلام ہو


گرتے سنبھالیں ، ڈوبتی کِشتی بچائیں جو

غمخوارِ غم زَدہ کو ہمارا سلام ہو


پوری مُراد جو کرے اور جھولیاں بھرے

اُس مَخزنِ عطا کو ہمارا سلام ہو


اِذنِ خدا ئے پاک سے مُردے جِلائے جو

اُس مَظہرِ خدا کو ہمارا سلام ہو


کہہ کر کے’’ لَاتَخَف‘‘ ہمیں بے خوف کردیا

اُس رحمتِ خدا کو ہمارا سلام ہو


پڑھتے رہو مُدام یہ عطارؔ قادِری

سلطانِ اولیا کو ہمارا سلام ہو

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

کھلا میرے دِل کی کلی غوثِ اعظم

ؓماں کے حیدر، باپ کےزید اور محمدﷺ کے علی

یہ کس نے دہن گنہ میں لگام ڈالی ہے

اب تک ہے اگر دُنیا باقی

حُسینؑ تیری ادا دے عاشق کدی کسے تے فدا نئیں ہندے

تجھ کو دیارِ غیر کی آب و ہوا پسند

اے شہ ہر دوسرا حضرت غوث الثقلین

پر توِ نُورِ ازل ہے رُوئے تابانِ رضاؒ

حُسین گُلشنِ تطہیر کی بہارِ مُراد

یاروں میں شان اعلی ہے پائی ابو بکر