تیرا نام خواجہ معین الدین

تیرا نام خواجہ معین الدین

تو رسولِ پاک کی آل ہے


تیری شان خواجہءِ خواجگاں

تجھے بے کسوں کا خیال ہے


میرا بگڑا بخت سنوار دو

میرے خواجہ مجھ کو نواز دو


تیری اک نگاہ کی بات ہے

میری زندگی کا سوال ہے


میں گداءِ خواجہءِ چشت ہوں

مجھے اس گدائی پہ ناز ہے


میرا ناز خواجہ پہ کیوں نہ ہو

میرا خواجہ بندہ نواز ہے


میرا خواجہ عطائے رسول ہے

وہ بہارِ چشت کا پھول ہے


وہ بہارِ گلشنِ فاطمہ

چمنِ علی کا نہال ہے


یہاں بھیک ملتی ہے بے گماں

یہ بڑے سخی کا ہے آستاں


یہاں سب کی بھرتی ہیں جھولیاں

یہ درِ غریب نواز ہے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

دور آنکھوں سے مگر دل کے قریں رہتے ہیں

حسن و جمال فکر و شجاعت تجھے سلام

میری آنکھوں میں اس کا لہو آگیا

عاشقِ مصطَفٰے ضِیاءُ الدین

تبھی دل میں سرایت ہے ،علی ہمدم علی ہست

پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یاغوث

بہار باغ جنت ہے بہار روضئہ صابر

جو تیرا طِفْل ہے کامل ہے یا غوث

جو یقیں زاد ہے جو صابر ہے

آتی ہے ہر اذاں سے صدا تیرے خُون کی