تھا کربلا کا معرکہ پورے شباب پر
چھایا رہا حسین ہر اک آب و تاب پر
غیر خدا کے آگے جھکے کس طرح حسین
یہ لفظ ہی نہیں لکھا ان کی کتاب پر
نسبت ہمیں نصیب ہوئی ہے حسین کی
ہو ناز کیوں نہ ابن علی بو تراب پر
ہوتی نہ گر عزیز خدا کی رضا یزید
پھر دیکھتے کہ کس کی حکومت ہے آب پر
اسلام تو نے زندہ کیا اپنے خون سے
صدقے حسین میں تیرے اس انتخاب پر
میرے حسین کا وہ گھرانہ ہے جن کا حکم
چتا ہے ماہتاب پر اور آفتاب پر
اس پر خدا نہ باب کریم کیسے وا کرے
جو بھی پڑا ہے آل محمد کے باب پر
گاؤں نہ کیوں نیازی میں نغمے حسین کے
سو جان سے فدا ہوں میں عالی جناب پر
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی