وہ دل ہی کیا جِس میں سمویا نہیں حسین
بہتر ہے وہ کہ جس نے کھویا نہیں حسین
کہ دو ہَوا سے جا کر اَب شور نہ کرے
طَیبہ سے کربلا تک سویا نہیں حسین
مُجھ سے میرے حُسین کا نہ پُوچھ حوصلہ
جِتنے بھی دَرد آئے رویا نہیں حسین
آئے یزید لاکھوں بہ صُورتِ سیلاب
کِسی لہر نے بھی آکے ڈبویا نہیں حسین
حاکم رِدائے دین پر وہ دَاغ تو دکھا
جس کو لہو سے اپنے دھویا نہیں حسین
شاعر کا نام :- احمد علی حاکم
کتاب کا نام :- کلامِ حاکم