آؤ مل کر سارے عالم کی یوں آرائش کریں

آؤ مل کر سارے عالم کی یوں آرائش کریں

اپنے بچوں سے فقط نعتوں کی فرمائش کریں


اُن کے آنے سے ملا، جس کو ملا جتنا ملا

کُل جہاں پھر کیوں نا اُن کا جشنِ پیدائش کریں


کاش کہہ دیں قدسیانِ حشر سے میرے نبی

میرا مدْحَ خواں ہے اس کے ساتھ گنجائش کریں


چاہئیے گر عزت و نام و رضائے کبریا

اُن پہ مر مٹنے کی فکرِ حق کی افزائش کریں


اپنا خاکی جسم بدبودار کر بیٹھے جو لوگ

مشکِ شہرِ مصطفٰی سے دور آلائش کریں


دل میں رہتے ہیں نبیِ پاک، کم عُمرو! ہٹو

خضر کو لاؤ ہمارے دل کی پیمائش کریں


یہ تبسم اِس لئے بھی سوچتا رہتا ہے نعت

کچھ برائے قبر بھی سامانِ آسائش کریں

دیگر کلام

جان بہ لب آمد بیا جان الغیاث

خدا نے اس قدر اُونچا کیا پایہ محمد کا

مدینے کی طرف میں دوڑ کر جاتا ہوں جانے کیوں

اشرف الانبیاء ہے ہمارا نبیﷺ

دیکھیں گے ہم تو یار کی صورت گھڑی گھڑی

شوقِ طلب نہاں نہاں حرفِ سخن جلی جلی

خدا دی تجلّٰی محمد دے در تے

وردِ زباں ہے نام پیمبر خدا کے بعد

کر جو تیرا جی اے آقا

کبھی اہل دول کے سامنے دامن کو پھیلایا