شوقِ طلب نہاں نہاں حرفِ سخن جلی جلی
حسن ہے بات کا یہی بات یہی بھلی بھلی
میں ہی ترا گدا نہیں ، پھرتے ہیں تری بھیک کو
خسرویء و شہنشہی ، کاسہ لیے گلی گلی
پھیل گئی حدودِ صبح شب کو بھی طول ہو گیا
تیرے کرم کی بات جب لب سے مرے چلی چلی
رُتبۂ سگ جسے ملے تیرے دیار میں اُسے
اہلِ خرد پکاریں سگ ، اہلِ جنوں ولی ولی
کیسے مدینہ چھوڑ دوں جب کہ تیرے شہر کے لوگ
پیار کریں قدم قدم ، بات کریں بھلی بھلی
شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری
کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب