اب تو در پہ خدارا بلا لیجئے یا نبی تیرے دربار کی خیر ہو
چوم لوں تیرے روضے کی میں جالیاں تیرے دربار کی خیر ہو
میرے ارماں کی کھیتی ہے سونی پڑی اس پر رحمت کی برسات ہو دو گھڑی
اب تو کھل جائے میرے بھی دل کی کلی باغ طیبہ کے گلزار کی خیر ہو
اس طرف بھی نگاہ کرم یا نبی ، یا نبی مظہر ذات رب جلال
میری تاریک خوابوں میں آؤ کبھی تیرے گیسوئے خمدار کی خیر ہو
جب تلک ہے یہ دم ہم تیرا دم بھریں تیرے ہی نام پہ ہم جئیں اور مریں
مجھ کو کچھ غم نہیں غم سلامت رہیں ہے دعا میرے غمخوار کی خیر ہو
سنتے جاؤ مدینے کے اے زائرو میرے داتا سے جا کر کوئی تو کہو
صدقہ حسنین کا میری جھولی بھرو ہم غلاموں کی سرکار کی خیر ہو
رحم کر ہم پہ بھی رحمت دو سرا ، زینتِ دو جہاں سرورِ انبیاء
عشق میں تیرے بیمار جو بھی ہوا تیرے ہر ایسے بیمار کی خیر ہو
عرض ہے یہ نیازی کی دربار میں تیرے دربار میں تیری سرکار میں
یا نبی اللہ محشر کے بازار میں مجھ سے ہر اک گنہگار کی خیر ہو
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی