عجب روح پرور فضائے مدینہ

عجب روح پرور فضائے مدینہ

ہے کتنی مُعطّر ہوائے مدینہ


کہ سانسیں بھی اپنی مہکنے لگی ہیں

چلی آج شاید ہوائے مدینہ


اسے دھوپ غم کی ستائے تو کیسے

تنی جس کے سر پر رِدائے مدینہ


وہی مثلِ مہتاب چمکے جہاں میں

کرے جن کو روشن ضیائے مدینہ


زمانے کی خوشیاں انہی کا مُقدّر

کہ دامن میں جن کو چھپائے مدینہ


مبارک سفر ہے تو منزل حسیں ہے

چلا قافلہ جو برائے مدینہ


کہاں بادشاہوں کا ایسا مُقدّر

جہاں پر کھڑا ہے گدائے مدینہ


کرم کی نظر ہو جلیلِ حزیں پر

ہو اذنِ حضوری ، کہ آئے مدینہ

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

یہ تو بس اُن کا کرم ہے کہ ثنا سے پہلے

یہ کہتی ہیں قضائیں زندگی دو چار دن کی ہے

ملا جس کی نسبتوں سے یہ عروج آگہی کو

مرا محمد میرا سہارا ، میرا محمد ہی آسرا اے

توں ایں ساڈا چین تے قرار سوہنیا

مجھ سے مری خطاؤں کی لذّت نہ پوچھیے

مرے محبوب تے لکھاں صلوٰتاں

ٹُرے قافلے مدینے ول جاوندے تے میریاں ناں آیاں واریاں

سلام تم پر درود تم پر

جے رحمت دا در نہ کھلدا پھیر او گنہارے کی کر دے