عکسِ رُوئے مصطفےٰؐسے ایسی زیبائی مِلی

عکسِ رُوئے مصطفےٰؐسے ایسی زیبائی مِلی

کھِل اُٹھا رنگِ چمن، پُھولوں کو رعنائی مِلی


سبز گنبد کے مناظر دیکھتا رہتا ہُوں میں

عشق میں چشمِ تصوّر کو وہ گیرائی مِلی


جس طرف اُٹّھیں نگاہیں محفلِ کونین میں

رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیں کی جلوہ فرمائی مِلی


ارضِ طیبہ میں میّسر آگئی دو گز زمیں

یُوں ہمارے مُنتشر اجزا کو یکجائی مِلی


اُن کے قدموں میں ہیں تاج و تخت ہفت اقلیم کے

آپؐ کے ادنیٰ غلاموں کو وہ دارائی مِلی


بحرِ عشقِ مصطفےٰؐ کا ماجرا کیا ہو بیاں

لُطف آیا ڈوبنے کا جتنی گہرائی مِلی


چادرِ زہراؓ کا سایہ ہے مِرے سَر پر نصیرؔ

فیضِ نسبت دیکھئے، نسبت بھی زَہرائی مِلی

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

یہ تن میرا پیار کی نگری نگر کے اندر تو

قلبِ غمگیں کی راحت پہ لاکھوں سلام

ہمیں دربار میں اپنے بُلائیں یارسول اللہ

رحمتوں کا گر خزانہ چاہئے

دشمنوں نے لاکھ کیں گستاخیاں سرکار کی

مقدر سنوارے مدینہ مدینہ

جن کو نوازا آپ نے ، سُلطان ہو گئے

جس دل نوں تاہنگ مدینے دی اوہنوں نہ کِتے آرام آوے

آپ خیر الوریٰ آپ شاہِ زمن اے رسولِ خدا سید الانبیا

ماہی مدینے والا جگ سارا جاندا