آپؐ کی سیرت کا اَب تک ذائقہ بدلا نہیں

آپؐ کی سیرت کا اَب تک ذائقہ بدلا نہیں

کون سا دنیا میں ورنہ قاعدہ بدلا نہیں


آج بھی ممکن ہے اپنے اپنے چہرے کی شناخت

صورتیں بدلی ہیں لیکن آئینہ بدلا نہیں


آج بھی زندہ ہے اُن معصوم قدموں کی مٹھاس

آج بھی غارِ حرا کا راستہ بدلا نہیں


کارواں رستے میں رُک جائیں تو اِس کا کیا علاج

وادئ مہر و کرم کا فاصلہ بدلا نہیں


آج بھی رحمت کی وہ قوسِ قزح ہے ضوفشاں

آج بھی چشمِ کرم کا زاویہ بدلا نہیں


آج بھی لازم ہے انجؔم سب پہ اس کا احترا م

آج بھی لاترفعو کا سلسلہ بدلا نہیں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

سعادت اب مدینے کی عطا ہو

وہ دن بھی تھے کہ سرابوں کا نام

نعت حال لوگوں پہ انگلیاں اٹھاتے ہیں

یا محمدؐ انتخاب کبریا تم پر سلام

حُبِ رسولؐ بھی نہیں خوفِ خدا نہیں

محمد مظہر اسرار حق ہے کوئی کیا جانے

جدوں تیک دل دی صفائی نئیں ہونی

مدحِ سرکار میں نعتیں میں سناتا رہتا

جتنی اُلجھنیں ہیں ، جتنی کلفتیں ہیں

عاشق مصطفی، مرتضی مرتضی