اپنے قدموں میں بلا خواجہ پیا خواجہ پیا

اپنے قدموں میں بلا خواجہ پیا خواجہ پیا

اور جلوہ بھی دکھا خواجہ پیا خواجہ پیا


ہو کرم بَرحالِ ما خواجہ پیا خواجہ پیا

از پئے داتا پیا خواجہ پیا خواجہ پیا


آہ! کتنی دیر سے میں دور ہوں اجمیر سے

جانے میں کب آؤں گا خواجہ پیا خواجہ پیا


مصطَفٰے کی انبیا کی ہر صحابی اور ولی

کی مَحبَّت ہو عطا خواجہ پیا خواجہ پیا


یا مُعینَ الدّین اجمیری! کرم کی بھیک دو

از پئے غوث و رضا خواجہ پیا خواجہ پیا


شَبَّرو شَبِّیر کا صَدْقہ بلائیں دُور ہوں

اے مِرے مشکلکشا خواجہ پیا خواجہ پیا


آفتوں کی آندھیاں کر دُور دے اَمْن و اماں

بہرِخاکِ کربلا خواجہ پیا خواجہ پیا


دل سے دنیا کی مَحبَّت کی مصیبت دُور ہو

دیدو عشقِ مصطَفٰے خواجہ پیا خواجہ پیا


تیری اُلفت میں جیوں تیری مَحبَّت میں مَروں

ہو کرم ایسا شہا!خواجہ پیا خواجہ پیا


جھولیاں بھرتے ہو منگتوں کی مجھے بھی ہو عطا

حصّۂ جودو سخا خواجہ پیا خواجہ پیا


نَے میں سائل راج کا نَے تخت کا نَے تاج کا

میں فَقَط منگتا ترا خواجہ پیا خواجہ پیا


یہ سگِ دربار خواجہ! طالبِ دیدار ہے

چہرۂ انور دِکھا خواجہ پیا خواجہ پیا


دشمنوں میں ہوں گِھرا صِدّیق کا صَدْقہ بچا

المدد خواجہ پیا خواجہ پیا خواجہ پیا


اُونٹ بیٹھے اُٹھ نہ پائے سارْباں حیران تھے

یہ کرامت واہ وا! خواجہ پیا خواجہ پیا


آ گیاسارا ’’اَناساگر‘‘ تری چھاگَل میں خوب

شان تیری مرحبا! خواجہ پیا خواجہ پیا


اپنی منزل سے کبھی بھی وہ بھٹک سکتا نہیں

جس کے تم ہو رہنُما خواجہ پیا خواجہ پیا


استِقامت مذہبِ اسلام پر مل جائے کاش!

ہاتھ اُٹھا کر کر دُعا خواجہ پیا خواجہ پیا


خاتِمہ بِالخیر ہو میٹھے مدینے میں مِرا

ہاتھ اُٹھا کر کر دُعا خواجہ پیا خواجہ پیا


حج کی مل جائے سعادت سبز گنبد دیکھ لوں

ہاتھ اُٹھا کر کر دُعا خواجہ پیا خواجہ پیا


کاش!قسمت سے مدینے میں شہادت پاؤں میں

ہاتھ اُٹھا کر کر دُعا خواجہ پیا خواجہ پیا


ہو بقیعِ پاک میں تدفین میری خیر سے

ہاتھ اُٹھا کر کر دُعا خواجہ پیا خواجہ پیا


ایک ذرّہ ہو عطا عطاّرؔ کے ہو جائیگا

خواجہ! گھر بھر کا بھلا خواجہ پیا خواجہ پیا

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

ہوں اگر ہشیار تو ہشیارِ ختم المرسلیں ؐ

شمس و قمر نجوم کی تنویر کچھ نہ تھی

مدینے ہمیں لے گیا تھا مقدَّر

اید ویلا مڑ نئیں اوناں نہ سنگتاں پیاریاں

کس بات کی کمی ہے مولا تری گلی میں

اذاں میں اسمِ نبی سن لیا تھا بچپن میں

کملی والیا شاہ اسوارا ، ائے عربی سلطانان

کر رہا ہے مدحتِ سرکار جب قرآن سوچ

دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو

جس کو بھی آپ ﷺ کی محفل سے نکلتے دیکھا