عطّاؔر نے دربار میں دامن ہے پَسارا

عطّاؔر نے دربار میں دامن ہے پَسارا

ہے اِذنِ مدینہ کا طلب گار بچارا


چمکا دو شہا! میرے مقدَّر کا ستارا

پھر حج کا شَرَف مجھ کو عطا کردو خدارا


میں سالِ گُزَشتہ بھی تو آیا تھا مدینے

اِس سال بھی ہو جائے مدینے کا نظارا


مکّے کی حسیں شام کی دیکھوں میں بہاریں

پھر دیکھوں مدینے کی شہا صبحِ دل آرا


’’سامانِ مدینہ‘‘ تو شہا! لاکے رکھا ہے

اب دے دو سفر کا بھی ہمیں اِذن خدارا


مایوس نہیں تم سے یہ دیوانے تمہارے

اب کردو کرم تم نہ کرو دیر خدارا


تاخیر ہوئی جاتی ہے کیوں کوچ میں آخِر؟

تشویش میں طیبہ کا مسافِر ہے بچارا


بگڑا ہوا ہر کام سنور جائے گا میرا

کر دیں گے شہا! آپ جو اَبرُو کا اشارہ


سرکار! مدینے میں اِسی سال بُلالو

اے شاہ! بڑی آس سے ہے تم کو پکارا


یارب ہمیں مکے کی فَضاؤں میں بُلالے

اور خانۂ کعبہ کا کریں جم کے نظارا


ہو جائے مِری حاضِری عرفات و مِنٰی میں

اور مُزدَلِفہ کا بھی کروں خوب نظارا


جو ہجرِ مدینہ میں تڑپتے ہیں شب و روز

کرلیں کبھی طیبہ کا شہا! وہ بھی نظارا


کس طرح مدینے میں مِرا داخِلہ ہوگا

آلودہ وُجود آہ! گناہوں سے ہے سارا


اے کاش! مِری آنکھ ہو دیدار کے قابل

جی بھر کے کروں گنبدِ خَضرا کا نظارا


مرنے دو مدینے میں مجھے قافِلے والو

اے چارہ گرو! تم بھی نہ کرنا کوئی چارہ


ہم جائیں کہاں اور شہا کس کو پکاریں

ہمدرد نہیں تیرے سوا کوئی ہمارا


دُکھیوں کا نہیں تیرے سوا کوئی بھی ہَمدَم

ہے کس کو غَرَض دُور کرے دَرد ہمارا


گو بد ہوں گنہگار ہوں بدکار بُرا ہوں

جیسا بھی ہوں سرکار تمھارا ہوں تمہارا


ہم کیوں کریں حُکّام کی اُمرا کی خوشامد

جب آپ کے ٹکڑوں پہ ہمارا ہے گزارا


شیطان نے بہکا کے گناہوں میں پھنسایا

اور نفسِ بداَطوار نے عِصیاں پہ اُبھارا


عِصیاں کے سمندر میں پھنسی ناؤ ہماری

تم آکے سنبھالو ہے بَہُت دُور کَنارا


افسوس! گناہوں سے ہے پُر نامۂ اعمال

رکھئے گا مِری لاج قِیامت میں خُدارا


عطارؔ کا بس آپ کے ہاتھوں میں بھرم ہے

کہہ دیجئے عطارؔ ہمارا ہے ہمارا

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

جب دیکھو در مصطفیٰؐ پر ابر رحمت کے چھائے ہوئے ہیں

قلب کو بارگہِ شاہ سے لف رکھتا ہوں

محمدؐ باعثِ حُسنِ جہاں ایمان ہے میرا

تِرا شکریہ تاجدارِ مدینہ

مرحبا مرحبا صاحب معراج

کاغذ پر وہ نام لکھوں تو رو پڑتا ہوں

اُس نام سے وابستہ ہوں، نسبت پہ نظر ہے

زمن بری بہ مدینہ صبا سلام علیک

اے شہ انس و جاں جمالِ جمیل

گرفتار بلا دنیا میں دنیا دار رہتے ہیں