اے کرم کے آفتابِ ضوفشاں خوش آمدید

اے کرم کے آفتابِ ضوفشاں خوش آمدید

مظہرِ نور خدائے دو جہاں خوش آمدید


آپ کے آنے سے تابندہ ہوئی ہر انجمن

تیرگی کا گم ہوا نام و نشاں خوش آمدید


غم کے ماروں کے لبوں کو مسکرانا آگیا

آپ کے صدقے انیسِ بے کساں خوش آمدید


کر دیا بھٹکے ہوؤں کو منزلوں سے ہم کنار

آپ نے اے سب کے میرِ کارواں خوش آمدید


ہو گیا کافور پل میں بول بالا کفر کا

اوج پر ہے پرچمِ وحدت یہاں خوش آمدید


رحمتِ عالم ترے حسنِ نظر کے فیض سے

نور ساماں ہو گیا سارا جہاں خوش آمدید


آپ آئے باغِ عالم میں کِھلے رحمت کے پھول

نازشِ حسنِ بہارِ گلستاں خوش آمدید


باغِ ہستی میں تبسم ریز غنچے ہوگئے

ہوگئی افسردگی ماتم کناں خوش آمدید


جانبِ احسؔن بھی ہو لطف و عنایت کی نظر

اہلِ رنج و غم کے اے راحت رساں خوش آمدید

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

والضحیٰ میں کبھی رحمٰن میں آجاتے ہیں

کشورِ ہست کے سُلطان رسُولِ عربی ؐ

اِنج سدا دل نُوں آباد ہونا چاہی دا

مدینہ جو دل میں نہاں ہے تو کیا غم

یہ سروری ہے بھلا کیا سکندری کیا ہے

چلو دامن میں بھر لائیں کرم کوئے پیمبر سے

لِلّہ الحمد کہ ہم نے اسے چاہا آہا

جاودان و بیکراں ہے رحمتِ خیر الانامؐ

لکھ شکر خدا دا نبیاں دے سردار دی آمد ہو گئی اے

ایتھے اج کملی والے دا ذکر اذکار ہووے گا