اے مرکز و منبعِ جود و کرمؐ اے میرؐ اُممؐ

اے مرکز و منبعِ جود و کرمؐ اے میرؐ اُممؐ

ہر سمت نصب ہیں تیرےؐ علم ، اے میرِ اُممؐ


دُنیا میں مجھے ُرسوا نہ کیا میں عاصی تھا

محشر میں بھی رکھ لینا یہ بھرم ، اے میرِ اُممؐ


ترےؐ نام کا جب بھی ورد کیا اے شاہ عربؐ

موقوف ہوئے سب رَنج و اَلم ، اے میرِ اُممؐ


نمناک نگاہوں سے اکثر اک حسرت سے

تکتے رہتے ہیں سوئے حرم ، اے میرِ اُممؐ


تیریؐ یاد نہیں جاتی دل سے، اے راحتِ جاںؐ

کوشش بھی کریں کیوں ایسی ہم ، اے میرِ اُممؐ


توصیف کو لفظ نہیں ملتے، شایانِ شاں

پھر کیسے کریں توصیف رقم ، اے میرِ اُممؐ


اشفاقؔ ہوا ترےؐ در کا گدا، اشفاقؔ ہی کیا!

ترےؐ در کے گدا ہیں اہلِ حشم ، اے میرِ اُممؐ

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

آپؐ کے لفظوں کی خوشبو اور صدا میں قید ہوں

بادشاہی کی ہے نہ زر کی تلاش

نبیوں میں نبی آپ سا دیکھا نہیں کوئی

جو بزمِ لامکاں پہنچا نبی میرا نبی میرا

ہر نام سے جو نام تقدس میں بڑا ہے

دیار مصطفوی کے سفر کی بات کرو

الفتوں کا دائرہ ہے اور میں

اُس ایک نام کی حُرمت پہ بے شمار درُود

دو جہاں کا ہے تو بھرم آقا

سیرت کے نور آپ نے جن کو دِیئے حضور !