نبیوں میں نبی آپ سا دیکھا نہیں کوئی

نبیوں میں نبی آپ سا دیکھا نہیں کوئی

اللہ کے محبوب سے بالا نہیں کوئی


کس پر نہیں آقا کا کرم کوئی بتائے

اللہ کی قسم ایسا تو دیکھا نہیں کوئی


مانا کہ حسین اور بھی دنیا میں ہیں لاکھوں

محبوب خدا جیسے ہیں ایسا نہیں کوئی


اچھا ہے وہی جس کو ہے سرکار سے نسبت

جو ان کا ہوا ان سے پھر اچھا نہیں کوئی


ہے آپ کے سائے میں جہاں آج بھی قائم

میں کیسے کہوں آپ کا سایہ نہیں کوئی


اس در کی گدائی پہ شہنشاہی ہے نازاں

وہ منگتا ہوں شاہوں میں بھی مجھے سا نہیں کوئی


جس راہ سے محبوب خدا عرش پہ پہنچے

اس راہ سے پہلے کبھی گذرا نہیں کوئی


ہر چیز میں سرکار کا جلوہ ہے نیازی

گر دیکھنے والا ہو تو پردہ نہیں کوئی

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

محوَرِ حُسنِ دو عالم شاہِ خُوباں لُطف کُن

بے مثل زلفِ ناز ہے چہرہ ہے لاجواب

حبیبِ خدا عرش پر جانے والے

عشق کے مول ہر اک سانس بکا ہے میرا

ذکرِ سرکار سے ہے فضا مطمئن

پادے آمنہ توں لعل میری جھولی حلیمہ ایہو خیر منگدی

تِرا سایا دیکھوں

رہ وفا میں قدم جب بھی ڈگمگایا ہے

کہیں ارضِ مدینہ کے علاوہ مِل نہیں سکتا

زہد چمکا نہ عمل کوئی ہمارا چمکا