بادِرحمت سنک سنک جائے

باد رحمت سنک سنک جائے

وادی جاں مہک مہک جائے


جب چھڑے بات نطق حضرت کی

غنچہ فن چٹک چٹک جائے


ماہ طیبہ کا جب خیال آئے

شب ہجراں چمک چمک جائے


جب سمائے نظر میں وہ پیکر

ذہن میرا دمک دمک جائے


فیض چشم حضور کیا کہنا

ساغر دل چھلک چھلک جائے


نام پاک ان کا ہو لبوں سے ادا

شہد گویا ٹپک ٹپک جائے


ارض دل سے اٹھے نوائے دزود

گونج اس کی فلک فلک جائے


رہنما گر نہ ہو وہ سیرت پاک

ہر مسافر بھٹک بھٹک جائے


چشم سرکارﷺ گر نہ ہو نگراں

نسل آدم بہک بہک جائے


کون وہ فرد ہے کہ جس کیلئے

دل فطرت دھرک دھرک جائے


مطلع کائنات پر تائب

نور کس کا جھلک جھلک جائے

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

دیگر کلام

کیہ میری اوقات کریماں

تیری یاد میں میں مٹا رہوں مجھے دل سے اپنے مٹا نہ دے

لکھتا رہوں میں حمدِ خدا نعتِ رسالت

اے دل گبھرا نہ کچھ دن تے رو رو کے گزارا ہووے گا

سب اندھیروں کو مٹانے کےلیے آپ آئے

ہو عطا اپنا غم، تاجدارِحرم

زباں کو جب سے ثناء کی ڈگر پہ ڈالا ہے

نعلین گاہِ شاہ سے لف کر دیئے گئے

مدینہ ونجف و کربلا میں رہتا ہے

ریزہ تِرا پایا کریں خاقان وغیرہ