چھوٹتا ھے تیرا دربار مدینے والے
اب سے پھر ھوں میں طلبگار مدینے والے
دشت طیبہ کی بہاروں سا نہ کوئی منظر
اس سا کوئی نہیں گلزار مدینے والے
آہ اس در کا کہاں طرز ادب ھے مجھ میں
عفو کا ھوں میں طلبگار مدینے والے
سیدی حمزہ احد کی وہ سہانی یادیں
یاد آتے ھیں وہ کہسار مدینے والے
کوئی بنتا ھے کسی کا تو کسی کا کوئی
بس آپ ہی ھیں میرے دلدار مدینے والے
آپ کے در کے محب جتنے کبوتر ھیں حضور
ان سے بے حد ھے مجھے پیار مدینے والے
آپ کے در پہ جو نعتوں سے ھمیں روکتے ھیں
اپنا دل ان سے ھے بیزار مدینے والے
ھم نے مکے کے گلی کوچوں میں اکثر دیکھے
ھر جگہ تیرے ہی انوار مدینے والے
ھرخطا عفو کی طالب ھے کرم کر دیجئے
تیرا عابد ھے سیاہ کار مدینے والے
شاعر کا نام :- محمد عابد علی عطاری