دیکھ لوں جا کر مدینہ پاک کو

دیکھ لوں جا کر مدینہ پاک کو

چین آئے دیدۂ نمناک کو


سو رہا ہوں اس لیے بھی چین سے

خاک نے سینے لگایا خاک کو


پھر لحد میں ہوگیا ان کا کرم

تک لیا ہے صاحبِ لولاکؐ کو


تیری نسبت سے ملا عزّ و شرف

میرے آقاؐ! ذرۂ خاشاک کو


گنبدِ خضراء جو تیرے پاس ہے

رشک ہے تجھ پر زمیں! افلاک کو


خواب میں جلوہ دکھانے آئیں گے

حرزِ جاں کر لو درودِ پاک کو


لا مکاں میں جس جگہ پہنچے حضورؐ

کب رسائی ہے وہاں ادراک کو


ہر نفس قربان ہے ان پر جلیل

ہو خبر یہ دشمنِ چالاک کو

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

اے شہا وصف و ثنایت می کند یزدانِ تو

اوہدی بولی رب دی بولی اے گفتار دیاں کیا باتاں نیں

آخر نگہ میں گُنبدِ اَخضَر بھی آئے گا

پھیلیا جد آپ دی سِیرت دا رنگ

مجھے بھی یا رب قبول کرنا

نگاہ عاشق کی دیکھ لیتی ہے

آزار خدا دیوے تے آزار محمّدؐ دا

مُعْطِیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہوگیا

جمالِ روضۂ انور کا پوچھنا کیا ہے

زمیں آسماں میں مکاں لامکاں میں کوئی آپ سا ہے نہیں ہے نہیں ہے