دل کی دھڑکن تیز، ہستی صورتِ تصویر تھی
عمر بھر کے خواب کی جب سامنے تعبیر تھی
یا حبیبؐ اللہ مجھ پر بھی عنایت کی نظر
چہرے چہرے پر لکھی بس ایک ہی تحریر تھی
خاک دیکھی، سنگ دیکھے اور دیکھے برگ و گل
ذرے ذرے میں نہاں تنویر ہی تنویر تھی
حلقہ حلقہ جو نفس نے ڈال دی تھی پاؤں میں
ریزہ ریزہ اُن کے دروازے پہ وہ زنجیر تھی
شاعر کا نام :- اختر لکھنوی
کتاب کا نام :- حضورﷺ