دنیا کے مسلے ہوں کہ عقبیٰ کے مر حلے

دنیا کے مسلے ہوں کہ عقبیٰ کے مر حلے

سرکارؐ کے سپرد ہیں سارے معاملے


وہ سَیّدِؐ اِنام کی نوریں حیات ہے

جس نے ہر ایک دل کو دیے تازہ ولولے


اس پر نہ کیوں نثار کروں سب مسّرتیں

جس نام کے طفیل مری ہر بلا ٹلے


جوشِ طرب سے غنچہ امید کھِل اٹھے

جب اُس کے التفات کی بادِ صبا چلے


شہر ِ حضورؐ ہر کَس و ناکَس کے واسطے

جائے اَماں ہے چرخِ ستم گار کے تلے


پروانہ وار جس پہ فدا کائنات ہے

یارب! وہ شمع طاقِ حرم تا ابد جلے

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

محمّد ممجّد کی لب پر صدا ہے

میرے دل دے اُجڑے گلشن وچ تیری یاد دے نال آبادی اے

ہو نگاہ کرم کملی والے تیرے بن کوئی میرا نہیں ہے

خاک کو عظمت ملی سورج کا جوہر جاگ اُٹھا

جب نبی کا روئے انور قبر کو چمکائے گا

نظر دا فرش وچھاؤ حضور آئے نیں

واہ کیا ہے کتابِ نعت پہ نعت

رفرفِ فکر جو شاہ کی چوکھٹ پر جاتا ہے

جو ہے نعتِ سرور سنانے کے قابل

پھر کے گلی گلی تباہ ٹھو کریں سب کی کھائے کیوں