گرد گرد لمحوں میں

گرد گرد لمحوں میں

عکس بے شمار اُترے


رنگ سینکڑوں بکھرے

لاکھوں تاروں نے آکر


اپنا نور پھیلایا

اپنے اپنے وقتوں میں


اپنے اپنے جلوؤں سے

آئینے کو چمکا یا


لیکن اب بھی دھندلا تھا

آئینہ ہدایت کا


گرد اُن زمانوں کی

دھول داستانوں کی


تھی ابھی بہت باقی

پھر وہ چہرہ بھی چمکا


جو امر رسالت کا

آخری حقیقت کا


تا بناک سورج تھا

جس کے گرد نورانی


لازوال ہالے تھے

علم کے اُجالے تھے


دھول ہٹ گئی ساری

گرد چھٹ گئی ساری


اب کبھی نہ اُبھرے گا

عکس تا ابد کوئی


جگمگا دیا اس نے

آئینہ ہدایت کا

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سُناتے جائیں گے

مرا دل جب کبھی درد و الم سے کانپ اٹھتا ہے

عاشقانِ مصطفٰےؐ سب مل

درود پڑھتے رہیں مصطفیٰ کی بات چلے

یاد میں ان کی جو گزرے زندگانی اور ہے

نبی چڑھیا براق آتے ہواراں مسکرا پیاں

کدوں ہووے گی دل نوں شاد کامی یا رسول اللہ

لَم یَاتِ نَظِیْرُکَ فِیْ نَظَرٍمثلِ تو نہ شُد پیدا جانا

عمر بھر معصوم سی مہکار میں ڈوبا رہوں

ہمارے سر پہ ہے سایہ فگن رحمت محمد کی